آئے ہیں فاتحہ کو وہ گیسو سنوار کے
آئے ہیں فاتحہ کو وہ گیسو سنوار کے
چمکے نصیب آج ہمارے مزار کے
دیکھو کرشمے رحمت پروردگار کے
کیا آڑے آئی حشر میں مجھ شرمسار کے
تصویر بن گئے ہیں وہ ذکر وصال پر
قربان جائیے نگۂ شرمسار کے
رونے لگے وہ دیکھ کے حال زبوں مرا
احسان مجھ پہ ہیں ستم روزگار کے
تسکین خاک بادۂ کوثر سے ہو انہیں
جن کو مزے ہوں یاد مے خوش گوار کے
کہتے نہ تھے کہ آپ تغافل نہ کیجئے
اب کیوں گلے ہیں نالۂ بے اختیار کے
سونے دے شور حشر ذرا چین سے ہمیں
جاگے ہوئے بہت ہیں شب انتظار کے
ہشیار کر دیا کسی غفلت شعار کو
ممنون ہم ہیں نالۂ بے اختیار کے
صیاد بال و پر مرے اب کاٹتا ہے کیوں
دن تو گزر چکے ہیں ستم گر بہار کے
جھنجھلا کے بول اٹھے کہ لے رکھ تو اپنا دل
جھگڑے مجھے پسند نہیں بار بار کے
آئینہ لے کے زلف گرہ گیر دیکھ لیں
پوچھیں سبب نہ آپ مرے انتشار کے
سرگرم سیر وہ ہیں ادھر لالہ زار میں
لالے ادھر پڑے ہیں دل داغدار کے
شامت سوار ہو نہ کہیں تجھ پہ واعظا
یوں پیچھے تو پڑا ہے جو ہر بادہ خوار کے
بے اختیار پہلوئے دشمن سے وہ اٹھے
تھے شعبدے یہ نالۂ بے اختیار کے
نشترؔ تمہارا ضبط فغاں بے سبب نہیں
عاشق ضرور تم ہو کسی پردہ دار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.