آئینہ روبرو ہے شکستہ کھڑا ہوں میں
آئینہ روبرو ہے شکستہ کھڑا ہوں میں
دنیا سمجھ رہی ہے کہ سب سے بڑا ہوں میں
صدیوں سے اک نگاہ کو آنکھیں ترس گئیں
دل کو بچھائے راہ میں کب سے کھڑا ہوں میں
لفظوں کے ہیر پھیر سے معنی بدل گیا
مفہوم زندگی پہ ابھی تک اڑا ہوں میں
کچھ اپنا غم سماج کا غم دوستوں کا غم
غم ہائے بے شمار میں تنہا کھڑا ہوں میں
ہر شخص آئنے سے یہی پوچھتا رہا
اس شہر بے لباس میں کب سے پڑا ہوں میں
نشترؔ اداس رات کی محرومیوں سے پوچھ
کیوں صبح دل نواز کے پیچھے پڑا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.