آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے
آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے
حلقۂ تنہائی سے وہ لوگ باہر آ گئے
سائباں نے تپتے سورج سے ملائی کیا نظر
ان گنت سورج مرے کمرے کے اندر آ گئے
قینچیوں کو پھر نئے سر سے ملیں گے مشغلے
پھر اڑانوں کے لیے بازو میں شہ پر آ گئے
وحشتوں کی داد کو محتاج ہی رہتے مگر
اس حویلی سے گزرنا تھا کہ پتھر آ گئے
مشعل راہ محبت ہیں مرے نقش قدم
جن پہ چل کر منزلوں تک آج رہبر آ گئے
عشق کی پابندیاں بے کار ہو کر رہ گئیں
ہم تصور میں کسی کے ہونٹ چھو کر آ گئے
آئنے الفاظ کے سلطانؔ کرتے ہیں کمال
بل جبینوں پر پڑے ہاتھوں میں خنجر آ گئے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 185)
- Author : Professor Unwan Chishti
- مطبع : Asila Offset Printers, Kalan Mahal, Dariyaganj, New Delhi-6 (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.