عارض گل میں جھلک ہے شاہ کے رخسار کی
عارض گل میں جھلک ہے شاہ کے رخسار کی
یہ کوئی تعریف ہے اتنے بڑے سرکار کی
شاہ کی تعریف کا عالی سے عالی ہو بیاں
یہ تو وہ تعریف ہے جیسے کسی دل دار کی
مدحت شہہ ایسے لفظوں میں ہو یہ زیبا نہیں
زیب دے سردار کو وہ مدح ہو سردار کی
گر کسی کو وصف کرنا ہے تو لازم ہے اسے
عدل کی مدحت کرے یا بذل یا تلوار کی
بندہ پرور عادل و باذل شجیع و دیں پناہ
ہیں یہ تعریفیں ہمارے رحم دل سرکار کی
بندہ پرور ایسے ہیں ان کا کوئی ثانی نہیں
متفق ہے سب دکن حاجت نہیں اظہار کی
عدل کا مثل در توبہ ہے دروازہ کھلا
کچھ ضرورت ہی نہیں اظہار کی تکرار کی
شیر بکری مل کے پانی پیتے ہیں اک گھاٹ اب
یہ حقیقی وصف ہے مدحت ہے اس سرکار کی
اس طرح کے ہیں سخی قطرے کو دریا کر دیا
ہو سکے کیا مدحت ان کے دست دریا بار کی
بے تعصب ایسے جیسے آئنہ ہے بے غبار
ہو گئی ہے رشتہ داری سبحہ و زنار کی
شادؔ میرے شاہ کو رکھے ہمیشہ کردگار
عمر و عظمت ہو فزوں یا رب مرے سرکار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.