آرزو ایک ندی ہو جیسے
دلچسپ معلومات
(ماہنامہ تخلیق، لاہور، اپریل ۲۰۰۷)
آرزو ایک ندی ہو جیسے
زندگی تشنہ لبی ہو جیسے
یہ جوانی تری چاہت کے بغیر
محض اک جام تہی ہو جیسے
کل ہی بچھڑے تھے مگر لگتا ہے
اک صدی بیت گئی ہو جیسے
عمر بھر قرض چکایا اس کا
زیست بننے کی بہی ہو جیسے
فصل چاندی کی اگانا سر پر
وقت کی جادوگری ہو جیسے
ظلم سہہ کر بھی ہے خلقت خاموش
مہر ہونٹوں پہ لگی ہو جیسے
ہر طرف موت کا سناٹا ہے
شہر پر ساڑھ ستی ہو جیسے
یوں ہے اک موڑ پہ حیراں سی حیات
راستا بھول گئی ہو جیسے
پڑھ کے تاریخ کو یوں لگتا ہے
یہ مظالم کی سدا ہو جیسے
راکھ کا ڈھیر ہے اب حسرت دل
اک دلہن جل کے مری ہو جیسے
شعر کہتا ہوں سلیقے سے شبابؔ
یہ بھی آئینہ گری ہو جیسے
- کتاب : Alami Urdu Adab, Jild 27 (Pg. 156 (e)157)
- Author : Nand Kishor Vikram
- مطبع : Publishers and Advertisers, Krishn Nagar, Delhi, (October 2008)
- اشاعت : October 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.