Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آسماں آسماں تھا مرا کب ہوا میں زمیں بے صدا یہ نہ معلوم تھا

شہناز رحمت

آسماں آسماں تھا مرا کب ہوا میں زمیں بے صدا یہ نہ معلوم تھا

شہناز رحمت

MORE BYشہناز رحمت

    آسماں آسماں تھا مرا کب ہوا میں زمیں بے صدا یہ نہ معلوم تھا

    اس محبت نے توڑے ہیں ہم پر ستم تو بھی سودائی تھا یہ نہ معلوم تھا

    ٹوٹے اک تار سے سوز اور ساز سے کتنی مشکل سے جوڑا تھا ہم نے جسے

    تنکا تنکا ہے بکھرا وہی آشیاں آئے گی یوں بلا یہ نہ معلوم تھا

    تیری فطرت میں ظالم ہے سوداگری تیری محفل میں الفت بھی بکتی رہی

    جھوٹے وعدوں سے میرے حسیں خواب کا تو نے سودا کیا یہ نہ معلوم تھا

    پیار تجھ کو کیا میں نے سچائی سے پھر بھی اے چارہ گر کیوں کیا یہ ستم

    مجھ سے منہ موڑ کر جائے گا چھوڑ کر تو نہیں ہے مرا یہ نہ معلوم تھا

    جب بھی ہم ہار کر ٹوٹ کر رو پڑے اپنی قسمت پہ اور اپنے حالات پر

    اک نیا عزم لے کر مرا حوصلہ دے گا مجھ کو صدا یہ نہ معلوم تھا

    تیری دنیا میں یا رب یہ کیسا چلن کیوں کھلونا سمجھتے ہیں دل کو سبھی

    ہوگی مجروح میری جواں آرزو درد مل جائے گا یہ نہ معلوم تھا

    مر چکا تھا جہاں میں تو میرے لئے پھر بھی میرے خیالوں میں زندہ رہا

    میں بھی مردہ سی دنیا میں جی لوں گی یوں لاش بن کے سدا یہ نہ معلوم تھا

    میرا دل جانے کیوں بے وفا دل ربا عمر بھر خواب تیرے ہی بنتا رہا

    تو کسی اور کے خوابوں کا بن چکا ایک تعبیر تھا یہ نہ معلوم تھا

    میری سانسوں نے مجھ سے بغاوت ہی کی تو مری سانس تھا تو مری روح بھی

    تو عبادت مری تو ہی دھڑکن مری تو ہی میرا خدا یہ نہ معلوم تھا

    دل دھڑکتا ہے میرا ترے نام پر میری سانسیں بھی چلتی ہیں احساس پر

    تو ہی منزل مری تو مری جستجو تو مرا ناخدا یہ نہ معلوم تھا

    بے سہارا ہوں میں ہوں نصیبوں جلی کتنی مجبور دنیا میں ہوں ناتواں

    تو مرا تو نہیں پھر بھی دل میں تو ہے تو مرا آسرا یہ نہ معلوم تھا

    اشک بہتے رہے پھر بھی ہنستی رہی لب پہ شہنازؔ اف تک نہ میں لا سکی

    میری سچائیاں ہی مری ہیں خطا دل تھا باغی مرا یہ نہ معلوم تھا

    چوٹ لگتی رہی ہنس کے سہتی رہی لب پہ شہنازؔ اف تک نہ میں لا سکی

    میری بربادیوں کا سبب عشق ہے زندگی بے وفا یہ نہ معلوم تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے