Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آتے ہیں لخت جگر کٹ کٹ کے مشکل سے الگ

محمد زکریا خان

آتے ہیں لخت جگر کٹ کٹ کے مشکل سے الگ

محمد زکریا خان

MORE BYمحمد زکریا خان

    آتے ہیں لخت جگر کٹ کٹ کے مشکل سے الگ

    جوئے خوں آنکھوں کو ہوتی ہے رواں دل سے الگ

    رکھئے کیوں تصویر یار آئینۂ دل سے الگ

    نقش حیرت کب ہوا ہے ماہ کامل سے الگ

    جان پر حسرت ہوئی یوں جسم بسمل سے الگ

    ہاتھ دامن سے جدا سر پائے قاتل سے الگ

    جوش وحشت میں برنگ بوئے گل آزاد ہیں

    اس کے دیوانے رہے قید سلاسل سے الگ

    میں ستم کش ہوں جہاں میں وہ متاع ناقبول

    برق بھی قسمت سے گرتی ہے تو حاصل سے الگ

    دیکھنا کافر بتوں کی شوخیاں بہر خدا

    بت کدے میں چشم کے ہیں کعبۂ دل سے الگ

    سینہ مجمر غم شرر دل مشت خس دم باد تند

    نالہ وہ شعلہ کہ ہو اجزائے شامل سے الگ

    جمع تھے اشک آنکھ میں مژگاں سے پھیلے ہر طرف

    مردم کشتی نشیں ہوتے ہیں ساحل سے الگ

    لازم روئے منور ہے ترا خال سیاہ

    داغ ہوتا ہی نہیں ہے ماہ کامل سے الگ

    اللہ اللہ امتیاز عجز و ناز عشق و حسن

    سارباں کہتا ہے مجنوں کو کہ محمل سے الگ

    کشت سے خرمن ہوا خرمن کا یہ انجام ہے

    داغ بربادی اٹھایا رنج حاصل سے الگ

    اتحاد ذات ہے معنی مگر ادغام عشق

    مل گئے دو دل تو پھر ہوتے ہیں مشکل سے الگ

    ہجر جاناں میں دماغ نالۂ موزوں کہاں

    آشیاں اپنا بنائیں گے عنادل سے الگ

    بے خودی در پردہ ہے ہنگامہ ساز انجمن

    گوشۂ خاطر میں ہیں وہ اہل محفل سے الگ

    موت ہے گویا قدم رکھنا ہے راہ عشق میں

    ہم سفر ہونے لگے پہلی ہی منزل سے الگ

    خواب میں بھی ہم کو ہے ذوق تماشائے جمال

    دیدۂ بے دار دل ہے چشم غافل سے الگ

    حیف درد سخت جانی وائے عذر نازکی

    ہو نہیں سکتا مرا سر دست قاتل سے الگ

    ہم نے دیکھا رند و مست بے تعلق ہے ذکیؔ

    کفر و دیں سے بے خبر حق اور باطل سے الگ

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے