آتے ہیں لخت جگر کٹ کٹ کے مشکل سے الگ
آتے ہیں لخت جگر کٹ کٹ کے مشکل سے الگ
جوئے خوں آنکھوں کو ہوتی ہے رواں دل سے الگ
رکھئے کیوں تصویر یار آئینۂ دل سے الگ
نقش حیرت کب ہوا ہے ماہ کامل سے الگ
جان پر حسرت ہوئی یوں جسم بسمل سے الگ
ہاتھ دامن سے جدا سر پائے قاتل سے الگ
جوش وحشت میں برنگ بوئے گل آزاد ہیں
اس کے دیوانے رہے قید سلاسل سے الگ
میں ستم کش ہوں جہاں میں وہ متاع ناقبول
برق بھی قسمت سے گرتی ہے تو حاصل سے الگ
دیکھنا کافر بتوں کی شوخیاں بہر خدا
بت کدے میں چشم کے ہیں کعبۂ دل سے الگ
سینہ مجمر غم شرر دل مشت خس دم باد تند
نالہ وہ شعلہ کہ ہو اجزائے شامل سے الگ
جمع تھے اشک آنکھ میں مژگاں سے پھیلے ہر طرف
مردم کشتی نشیں ہوتے ہیں ساحل سے الگ
لازم روئے منور ہے ترا خال سیاہ
داغ ہوتا ہی نہیں ہے ماہ کامل سے الگ
اللہ اللہ امتیاز عجز و ناز عشق و حسن
سارباں کہتا ہے مجنوں کو کہ محمل سے الگ
کشت سے خرمن ہوا خرمن کا یہ انجام ہے
داغ بربادی اٹھایا رنج حاصل سے الگ
اتحاد ذات ہے معنی مگر ادغام عشق
مل گئے دو دل تو پھر ہوتے ہیں مشکل سے الگ
ہجر جاناں میں دماغ نالۂ موزوں کہاں
آشیاں اپنا بنائیں گے عنادل سے الگ
بے خودی در پردہ ہے ہنگامہ ساز انجمن
گوشۂ خاطر میں ہیں وہ اہل محفل سے الگ
موت ہے گویا قدم رکھنا ہے راہ عشق میں
ہم سفر ہونے لگے پہلی ہی منزل سے الگ
خواب میں بھی ہم کو ہے ذوق تماشائے جمال
دیدۂ بے دار دل ہے چشم غافل سے الگ
حیف درد سخت جانی وائے عذر نازکی
ہو نہیں سکتا مرا سر دست قاتل سے الگ
ہم نے دیکھا رند و مست بے تعلق ہے ذکیؔ
کفر و دیں سے بے خبر حق اور باطل سے الگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.