Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آتش عشق میں کیا کیا نہیں جلتے دیکھا

میر علی اوسط رشک

آتش عشق میں کیا کیا نہیں جلتے دیکھا

میر علی اوسط رشک

MORE BYمیر علی اوسط رشک

    آتش عشق میں کیا کیا نہیں جلتے دیکھا

    دل تو کیا چیز ہے لوہے کو پگھلتے دیکھا

    قدر دنیائے دو روزہ ہے فنا ہونے سے

    برگ ریزی کو اسی باغ میں پھلتے دیکھا

    روز محشر کی درازی کی قسم دیتا ہوں

    کہہ تو دے کوئی کہ دن ہجر کا ڈھلتے دیکھا

    کوئے قاتل میں یہ پکوان ہے یہ کھانا ہے

    بھونتے دیکھے جگر ہاتھوں کو تلتے دیکھا

    ہجر جاناں میں کہیں جینے سے مرنا بہتر

    زندگانی کے مزے کو یہیں کھلتے دیکھا

    پرورش تیری ہے ماہی و سمندر سے عناں

    کوئی پانی میں کوئی آگ میں پلتے دیکھا

    چوکڑی بھول گئے میرے حواس خمسہ

    اس کی بگھی کو سڑک پر جو نکلتے دیکھا

    مثل اوراق شجر رنج خزاں میں اے رشکؔ

    جس کو دیکھا کف افسوس ہی ملتے دیکھا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے