آتش عشق میں کیا کیا نہیں جلتے دیکھا
آتش عشق میں کیا کیا نہیں جلتے دیکھا
دل تو کیا چیز ہے لوہے کو پگھلتے دیکھا
قدر دنیائے دو روزہ ہے فنا ہونے سے
برگ ریزی کو اسی باغ میں پھلتے دیکھا
روز محشر کی درازی کی قسم دیتا ہوں
کہہ تو دے کوئی کہ دن ہجر کا ڈھلتے دیکھا
کوئے قاتل میں یہ پکوان ہے یہ کھانا ہے
بھونتے دیکھے جگر ہاتھوں کو تلتے دیکھا
ہجر جاناں میں کہیں جینے سے مرنا بہتر
زندگانی کے مزے کو یہیں کھلتے دیکھا
پرورش تیری ہے ماہی و سمندر سے عناں
کوئی پانی میں کوئی آگ میں پلتے دیکھا
چوکڑی بھول گئے میرے حواس خمسہ
اس کی بگھی کو سڑک پر جو نکلتے دیکھا
مثل اوراق شجر رنج خزاں میں اے رشکؔ
جس کو دیکھا کف افسوس ہی ملتے دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.