اب ہم کو نہیں دیکھنے یہ خواب وغیرہ
اب ہم کو نہیں دیکھنے یہ خواب وغیرہ
ہر سمت نظر آتے ہیں زہراب وغیرہ
ان آنکھوں سے پینے کو میسر ہی نہیں تو
ہونا ہی نہیں ہے ہمیں سیراب وغیرہ
محفل نے تری اپنا بھرم تک نہیں رکھا
کیا خاک برتتے ادب آداب وغیرہ
جو درد سہے ساری حسیں مر گئیں شاید
اب دل مرا ہوتا نہیں بیتاب وغیرہ
کس سمت کو ہے کوچ ارادہ ہے کہاں کا
کیوں باندھ کے رکھے ہیں یہ اسباب وغیرہ
چلمن کا کہو بہر خدا پردہ ہٹا لیں
اب اور نہیں باقی تب و تاب وغیرہ
اس واسطے یہ خواب نگر بس نہیں پاتا
آتے ہیں یہاں روز ہی سیلاب وغیرہ
اب دھیان تری سمت لگا رہتا ہے صادقؔ
اب مجھ سے نہیں ہوتی کوئی جاب وغیرہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.