اب تو سوچا ہے نئی راہ نکالی جائے
اب تو سوچا ہے نئی راہ نکالی جائے
اپنے دشمن کی طرف پھولوں کی ڈالی جائے
بزدلوں کے لیے دنیا میں نہیں گنجائش
تیری جرأت کا کوئی وار نہ خالی جائے
کیوں نہ گفتار سے تلوار کا مصرف لے لیں
کیوں ہر اک بات پہ شمشیر نکالی جائے
حرم و دیر کے شعلوں میں جلیں ہم کب تک
ذہن جمہور میں یہ بات بھی ڈالی جائے
حرم و دیر کے مابین ہو الفت پیدا
کیوں نہ ایسی کوئی ترکیب نکالی جائے
مسئلہ پیار سے حل ہو تو بہت اچھا ہے
یہ ضروری نہیں شمشیر اٹھا لی جائے
ہاتھ میں تیغ لبوں پر ہے لہو کی سرخی
دل کے البم میں یہ تصویر سجا لی جائے
لوگ حاتم کو بھلا دیں جو تمہارے در سے
دل شکستہ نہ کبھی کوئی سوالی جائے
اپنی ہر بھول کو پابند ندامت کر کے
عاقبت نار جہنم سے بچا لی جائے
ماں کے قدموں میں ہی جنت ہے یقیناً احسنؔ
بات ماں کی نہ کسی حال میں ٹالی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.