اب اس کے دل میں کیا جانے آیا کیا
مطلب کیا تھا اور مجھے سمجھایا کیا
اونچی نیچی دیواریں ہیں چار طرف
کوئی پڑوسی کیسا اور ہمسایہ کیا
جانی پہچانی سی آہٹ لگتی ہے
دل کے ویرانے میں کوئی آیا کیا
ایک گھنی نیچی چھت آم کے باغوں کی
مست مہکتی بور میں دھوپ اور سایہ کیا
کہاں اب اس صحرا میں ہوں معلوم نہیں
میں نے سنگ راہ سمجھ کے ہٹایا کیا
اتنے گہرے جانا تیرے بس میں نہیں
مجھ کو پتہ ہے دریا سے تو لایا کیا
دل آئینہ بن جائے تو بہت جانو
ورنہ مٹی کیا مٹی کی مایہ کیا
اپنے گھر کی دیواریں ہی گرا دیں زیبؔ
بیٹھے بیٹھے میرا دل گھبرایا کیا
- کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 52)
- Author :زیب غوری
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.