ابر چھایا تھا فضاؤں میں تری باتوں کا
ابر چھایا تھا فضاؤں میں تری باتوں کا
کتنا دل کش تھا وہ منظر بھری برساتوں کا
بجھتی شمعوں کے تعفن سے بچانے تجھ کو
میں نے آنچل میں سمیٹا ہے دھواں راتوں کا
کوئی شہنائی سے کہہ دو ذرا خاموش رہے
شور اچھا نہیں لگتا مجھے باراتوں کا
لاکھ دروازے ہوں چپ اور دریچے خاموش
چوڑیاں راز اگلتی ہیں ملاقاتوں کا
دھوپ بھی تیز ہے شبنمؔ کا بھروسا بھی نہیں
وقت بھی باقی نہیں اب تو مناجاتوں کا
- کتاب : Mausam bhiigii aa.nkho.n kaa (Pg. 56)
- Author : Rafia Shabnam Abidi
- مطبع : Hassan Publications, Mumbai (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.