ادائے نجوم و قمر جانتا ہوں
ادائے نجوم و قمر جانتا ہوں
محبت کی ہر رہ گزر جانتا ہوں
نہیں جانتا کون رہبر ہے میرا
چلا جا رہا ہوں جدھر جانتا ہوں
رہ عشق و الفت کو آساں نہ سمجھو
بڑی مشکلوں کی ڈگر جانتا ہوں
تمنائے دل آرزوئے جگر کو
عبث منزل رہ گزر جانتا ہوں
یہ مانا کہ گل چیں کی نذریں ہیں میٹھی
مگر خار اب بال و پر جانتا ہوں
کبھی دے دیا چاندنی نے جو دھوکا
ہمیشہ میں شب کو سحر جانتا ہوں
نہ اب ہم کو طرح بہاراں سنا تو
تری باغباں ہر نظر جانتا ہوں
زمانہ کے رنگیں تلاطم کو دیکھو
کہ ہر سنگ رہ کو گہر جانتا ہوں
وہ جام محبت پلایا جو تو نے
اسے زندگی کا ثمر جانتا ہوں
وہی حسن کی بارگہہ تیری اب بھی
کمی نور اہل نظر جانتا ہوں
بلندیٔ عشق و محبت کہ تجھ کو
دل و جان و قلب و نظر جانتا ہوں
مری آستیں ہی سے نکلیں گے دشمن
جنہیں آج تک بے خبر جانتا ہوں
نہیں جانتے مجھ کو اب تک وہ رہبرؔ
کہ جن کی میں اک اک نظر جانتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.