اگر ارباب گلشن میں وفاؤں کے چلن ہوتے
اگر ارباب گلشن میں وفاؤں کے چلن ہوتے
شکنجے میں نہ پھر صیاد کے اہل چمن ہوتے
مسائل کا خلوص دل سے مل کر فیصلہ کرتے
تو اتنی کشمکش میں کیوں یہ شیخ و برہمن ہوتے
کبھی ہنس کر نہ سنتے پھر مرا افسانۂ غمگیں
جو تم بھی مبتلائے گردش رنج و محن ہوتے
تمہاری بزم رنگیں تو نظر کو خیرہ کرتی ہے
کہیں ایسے میں تم بھی اس جگہ جلوہ فگن ہوتے
حسیں دھوکے میں رہبر کے جو آ جاتے نہ اے ہمدم
نہ ہم بے خانماں ہوتے نہ ہم پھر بے وطن ہوتے
تصدق میں خوش الحانی کے شاعر بن گئے ورنہ
کہاں ممکن تھا تم وابستۂ اہل سخن ہوتے
وفاداری جو اپنی جرم بن جاتی نہ اے عشرتؔ
غم زنداں نہ ہوتا اور نہ یہ دار و رسن ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.