اگر سلامت رہا تصور تو باغ دل پر بہار ہوگا
اگر سلامت رہا تصور تو باغ دل پر بہار ہوگا
نفس میں یاد حبیب ہوگی نظر میں دیدار یار ہوگا
نظر نظر سے ملے تو دم بھر کہاں سکون و قرار ہوگا
نہ دل پہ کچھ اختیار ہوگا نہ وقت کا انتظار ہوگا
ریاض ہستی میں عشق ہی سے فروغ حسن بہار ہوگا
نظر نظر تابدار ہوگی نفس نفس یادگار ہوگا
ضمیر انساں کے آئنے کی ہے کیا حقیقت نہ پوچھیے گا
نظر میں حرص و ہوا ملے گی ہوس کا دل میں غبار ہوگا
نہ رک غموں سے نہ ڈر جفا سے کٹھن ڈگر ہے تو ہو بلا سے
اگر ترا شوق ہے سلامت ہر اک قدم کامگار ہوگا
حسین ساتھی حسین رہبر حسین راہیں حسین منزل
بہر قدم جنت نظر ہے سفر بہت خوش گوار ہوگا
تری نظر کی نوازشیں ہیں کہ مست و بے خود پڑے ہوئے ہیں
کسے خبر تھی کہ آج اپنا بھی میکشوں میں شمار ہوگا
غم محبت جو دیکھنا ہے تو میرے اشعار پڑھ کے دیکھو
ملے گی تصویر ہر سخن میں خیال آئینہ دار ہوگا
پلائے جا ساقیٔ محبت وہ اور ہی ہیں وہ میں نہیں ہوں
جو منتظر ہوں گے فصل گل کے جنہیں خیال بہار ہوگا
جلا تو دے شمع آرزو کو کئے تو جا بزم دل کو روشن
اگر محبت میں ہے صداقت ضرور تو کامگار ہوگا
جنہیں تمنائے دید ہوگی انہیں یہ مژدہ سنا دو فیضیؔ
نظر سے اپنی نقاب الٹ دو نصیب دیدار یار ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.