اگرچہ قطرہ ہوں اور بحر سے جدا بھی نہیں
اگرچہ قطرہ ہوں اور بحر سے جدا بھی نہیں
مگر یہ کیا ہے کہ میں بحر آشنا بھی نہیں
یہ جستجو تری لائی ہے کس جگہ مجھ کو
یہاں تو کوئی ترا صورت آشنا بھی نہیں
دکھا کچھ اپنی ضیا تو ہی داغ ناکامی
کہ اب تو جلوۂ امید کا پتا بھی نہیں
الٰہی کس کا سہارا وفور ضعف میں لوں
لبوں پہ اب تو مرے آہ نارسا بھی نہیں
وہ ایک تم کہ مرے مدعائے سر تا پا
وہ ایک میں کہ جسے اذن التجا بھی نہیں
نہ کارواں کا پتہ ہے نہ رہ رواں کا نشاں
عجب ہے راہ عدم جس میں نقش پا بھی نہیں
خیال یار ہی خضر رہ محبت ہے
نہ چھوٹ جائے تو پھر کوئی رہنما بھی نہیں
عروس دہر دکھاتی ہے کیوں جمال مجھے
مرے جنوں کو تو اس بت سے واسطہ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.