اے برق تجلی فکر ہے یہ کیا تیرا بھرم رکھ پاؤں گی
اے برق تجلی فکر ہے یہ کیا تیرا بھرم رکھ پاؤں گی
مشتاق تو ہے دل جلووں کا آنکھیں وہ کہاں سے لاؤں گی
عشاق کی محفل خوب مگر کیا کام مرا جب تو ہی نہیں
دامن کو سمیٹوں گی اپنے خاموشی سے اٹھ جاؤں گی
دیکھو تو شکن پیشانی کی احساس کرو تو الجھن کا
خم آ بھی گئے کاکل میں اگر کاہے کو انہیں سلجھاؤں گی
سب حسن کے عاشق ہیں تیرے کافر کا بھی تو واعظ کا بھی تو
بس اب یہ بتا اے ہرجائی کیا میں ہی تیرا غم کھاؤں گی
بس تھوڑی سی بارش حسن ازل طوفاں کی ضرورت ہے ہی نہیں
پتھر تو نہیں کہ بہہ نہ سکوں خاشاک ہوں میں بہہ جاؤں گی
اک عالم جذب و مستی ہے مت پوچھ تمنا کوثرؔ کی
کچھ اور ذرا بڑھ جائے جنوں ہر طور تری ہو جاؤں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.