ایسا منظر تو کبھی دیکھا نہ تھا
ایسا منظر تو کبھی دیکھا نہ تھا
روشنی میں بھی مرا سایہ نہ تھا
پیار کے بادل تو گزرے تھے مگر
دل کے صحرا میں کوئی برسا نہ تھا
عمر بھر پڑھتا رہا ایسا بھی خط
تو نے میرے نام جو لکھا نہ تھا
جسم کی دیوار اک تھی درمیاں
میں نے پا کر بھی تجھے پایا نہ تھا
یوں تو شبنم تھا مگر اے دوستو
میں کسی بھی پھول پر بکھرا نہ تھا
موت سینے سے لگا لینے کو ہے
زندگی نے حال تک پوچھا نہ تھا
اک ہجوم مہ وشاں تھا بزم میں
بس وہی اک چاند کا ٹکڑا نہ تھا
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 105)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.