اندوہ کے مارے انساں کو ہر لمحہ گراں ہو جاتا ہے
اندوہ کے مارے انساں کو ہر لمحہ گراں ہو جاتا ہے
جب ٹیس جگر میں اٹھتی ہے تاریک جہاں ہو جاتا ہے
غم ناک فضا میں رکھی تھی بنیاد نشیمن جب ہم نے
اب باد سحر کے چلنے پر طوفاں کا گماں ہو جاتا ہے
یہ راہ عمل ہے اے ہم دم دشواریٔ منزل کیا معنی
خاموش جو ہو کر بیٹھ گیا غم اس کا نشاں ہو جاتا ہے
یہ بات بھی اب تک اہل چمن محسوس نہیں کر پائے ہیں
جب کوئی نشیمن جلتا ہے گلشن میں دھواں ہو جاتا ہے
یہ ضبط الم معراج سہی پستی سے گزرنے والوں کی
محکومی کی حد فاصل پر ہر زخم زباں ہو جاتا ہے
صیاد قفس کے روز و شب پر کیف سہی لیکن اکثر
پرواز کے قصے چھڑتے ہی دل محو فغاں ہو جاتا ہے
ہنسنے میں اشک رواں ہونا یہ لطف و کرم ان کا ہے ہلالؔ
احساس کے آئینے میں مگر ہر زخم زباں ہو جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.