اپنے پندار سے گھٹ کر نہیں قائم رہتا
اپنے پندار سے گھٹ کر نہیں قائم رہتا
فرد کردار سے ہٹ کر نہیں قائم رہتا
عکس بٹ جاتا ہے آئینوں میں لیکن اے دل
آئنہ عکس میں بٹ کر نہیں قائم رہتا
کوئی بھی نقش ہو کتنا ہی مکمل لیکن
وقت کی گرد میں اٹ کر نہیں قائم رہتا
آسمانوں میں اڑانوں کا مزہ ہوگا مگر
کوئی بھی خاک سے کٹ کر نہیں قائم رہتا
روز اک راہ نئی شوق سفر مانگتا ہے
دائروں میں ہی سمٹ کر نہیں قائم رہتا
قطعۂ جاں کو جلاتا ہوا اس دھوپ کا رنگ
چھاؤں سے تیری لپٹ کر نہیں قائم رہتا
یاد میں ان کی کئی بار بکھر جاتا ہے
دل بھی کیا ہے کہ سمٹ کر نہیں قائم رہتا
دل وہ بچہ کہ اسی پل میں ہمکنا چاہے
یہ وہ لمحہ کہ پلٹ کر نہیں قائم رہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.