بات کیا ہے وہ تجلی بہ سر طور نہیں
بات کیا ہے وہ تجلی بہ سر طور نہیں
عشق مجبور سہی حسن تو مجبور نہیں
جس میں مرضی ہو تری اپنی رضا بھی ہے وہی
خود پرستی ہو محبت کا یہ دستور نہیں
نگہ چشم کرم کار رفو کرتی ہے
یاں درستی دل صد چاک کی منظور نہیں
اب کسے ساغر مے آ کے پلائے ساقی
نذر سر دینے کو سرمد نہیں منصور نہیں
پاس سیاد نے روکا ہے بہ مشکل ورنہ
تن ہے پابند قفس نالہ تو مجبور نہیں
قہر سے تیرے زیادہ ہے عنایت تیری
بخش دے نورؔ کو رحمت سے یہ کچھ دور نہیں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 321)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.