بازار زندگانی میں سامان کی طرح
بازار زندگانی میں سامان کی طرح
میں بک رہا ہوں یوسف کنعان کی طرح
جادو کسی کا مجھ پہ اثر کر نہ پائے گا
پہنا ہے تجھ کو نقش سلیمان کی طرح
آ دیکھ تیرے ہجر نے کیا حال کر دیا
سینہ ہے میرا چاک گریبان کی طرح
آلام روزگار میں الجھی ہے زندگی
جاناں تمہاری زلف پریشان کی طرح
مرجھا گئے ہیں سارے تمناؤں کے گلاب
خالی پڑا ہوا ہوں میں گلدان کی طرح
برسوں کی آشنائی کو یکسر بھلا دیا
پیش آ رہا ہے وہ کسی انجان کی طرح
دل کی زمیں پہ یادوں نے خیمہ لگا لیا
بیٹھا ہے تیرا ہجر بھی دربان کی طرح
جیسے کسی فقیر کو صدقہ دیا گیا
تم نے کیا ہے پیار بھی احسان کی طرح
ساگرؔ کو موت آ گئی مرنے سے پیشتر
نکلا ہے میرے جسم سے تو جان کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.