بد نصیبی کی سولی پہ نیند آ گئی خواب دیکھا مگر خواب نے کیا دیا
![احمد جہانگیر احمد جہانگیر](https://rekhta.pc.cdn.bitgravity.com/Images/Shayar/round/ahmad-jahangir.png)
بد نصیبی کی سولی پہ نیند آ گئی خواب دیکھا مگر خواب نے کیا دیا
احمد جہانگیر
MORE BYاحمد جہانگیر
بد نصیبی کی سولی پہ نیند آ گئی خواب دیکھا مگر خواب نے کیا دیا
خوش گمانی کی خوش رنگ قندیل نے نا مرادوں کو صحرا میں بھٹکا دیا
شامیانے میں دریاں لپیٹی گئیں دوست اٹھنے لگے کچھ نے کندھا دیا
بین کرتے ہوئی عورتیں ہٹ گئیں اور میرے جنازے کو رستہ دیا
دو گھڑی میں مری عصر ڈھلتی ہوئی اٹھ کے مغرب کی دیوار سے جا لگی
اور معدوم ہوتے ہوئے چاند نے آہ بھرتی ہوئی شب کو پرسہ دیا
میں توقف کے کونے میں گوشہ نشیں میرؔ صاحب کی تصویر تکتا رہا
شبد پردے کے پیچھے سے ظاہر ہوئے شعر نے جھک کے ہاتھوں کو بوسہ دیا
آسمانی صحیفوں کی تاریخ ہے نا شناسوں میں ہادی ستائے گئے
پاک بازوں پہ تہمت لگائی گئی پارساؤں کو دنیا نے دھوکہ دیا
جب زمانے کے ہاتھوں ستائے ہوئے چند سادات ملتان میں بس گئے
مائی دھرتی نے ماتھوں کی تعظیم کی شاہ دریا نے تلووں کو بوسہ دیا
یار احمد جہانگیرؔ جیتے رہو شہر میں خیر مقدم کا ہنگام تھا
واہ بربط کو صحرا میں پھینک آئے ہو اور مشعل کو مٹی میں دفنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.