Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بدن میں زہر تھا یا اضطراب تھا کیا تھا

محمد صدیق نقوی

بدن میں زہر تھا یا اضطراب تھا کیا تھا

محمد صدیق نقوی

MORE BYمحمد صدیق نقوی

    بدن میں زہر تھا یا اضطراب تھا کیا تھا

    یہ زندگی میں مسلسل عذاب تھا کیا تھا

    سماعتوں سے بدن تک تھا چھلنی چھلنی تمام

    کسی کا لہجہ تھا یا آفتاب تھا کیا تھا

    وہ جس کی دید سے آنکھیں ہماری خیرہ ہوئیں

    کسی کا حسن تھا یا ماہتاب تھا کیا تھا

    میں بھاگتا ہی رہا تشنگی بجھی نہ مری

    یہ میرا وہم تھا یا پھر سراب تھا کیا تھا

    گرا گیا ہے جو شاداب سبز پیڑوں کو

    وہ زلزلہ تھا کہ کوئی عذاب تھا کیا تھا

    جو میری چشم فلک پر کبھی ٹھہر نہ سکا

    سحاب تھا کہ حسیں ایک خواب تھا کیا تھا

    میں اپنے آپ کو حل کر سکا نہ آخر تک

    مرا وجود معمہ تھا خواب تھا کیا تھا

    فساد پھوٹ پڑا شہر میں مرے نقویؔ

    ستم تھا قہر تھا یوم الحساب تھا کیا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے