بہت لطیف ہے یہ مختصر جہاں اپنا
بہت لطیف ہے یہ مختصر جہاں اپنا
جگر نواز بھی تو تو ہی راز داں اپنا
تمام دولت ہستی لٹا کے مانگوں گا
بہار حسن تری ذوق جاوداں اپنا
بہم ہوئے ہیں شناسائے یک دگر دونوں
نگاہ ناز تری قلب خونچکاں اپنا
شفق میں سینۂ گل میں جنوں کی وادی میں
بٹا ہے خون جگر بھی کہاں کہاں اپنا
یہ عارضی ہی سہی آب و رنگ حسن مگر
لٹا رہی ہے خرد ان پہ کارواں اپنا
جبیں نواز ہے جلوؤں کی یہ فراوانی
کہاں ہے آج سر ننگ آستاں اپنا
نوازشات گزشتہ کہ اب خیالی ہیں
بنا رہا ہوں انہیں سے میں گلستاں اپنا
عجیب ذوق فزا جستجو کی لذت ہے
بھٹکنے دو بھی ذرا دیر کارواں اپنا
ہزار کچھ نہ سہی مشت خاک انساں میں
عروج عرش پہ ہے پھر بھی آستاں اپنا
نہ سود ہی نہ زیاں ہی نہ رنج و راحت ہے
ہے عقل و ہوش کے پردہ میں امتحاں اپنا
ہیں آشنائے حوادث تو خوف برق ہی کیا
دکھا دکھا کے بناتے ہیں آشیاں اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.