بشر کو مشعل ایماں سے آگہی نہ ملی
بشر کو مشعل ایماں سے آگہی نہ ملی
دھواں وہ تھا کہ نگاہوں کو روشنی نہ ملی
خوشی کی معرفت اور غم کی آگہی نہ ملی
جسے جہاں میں محبت کی زندگی نہ ملی
جگر نہ تھا کہ کوئی پھانس سی چبھی نہ ملی
جہاں کی خاک اڑائی کہیں خوشی نہ ملی
یہ کہہ کے آخر شب شمع ہو گئی خاموش
کسی کی زندگی لینے سے زندگی نہ ملی
لبوں پہ پھیل گئی ایک موج غم اکثر
بچھڑ کے تجھ سے ہنسی کی طرح ہنسی نہ ملی
طواف شمع پتنگوں کا جل کے بھی ہے وہی
جگر کی آگ سے آنکھوں کو روشنی نہ ملی
ثبات پا نہ سکے گا کوئی نظام چمن
فسردہ غنچوں کو جس میں شگفتگی نہ ملی
فلک کے تاروں سے کیا دور ہوگی ظلمت شب
جب اپنے گھر کے چراغوں سے روشنی نہ ملی
ابھی شباب ہے کر لوں خطائیں جی بھر کے
پھر اس مقام پہ عمر رواں ملی نہ ملی
وہ قافلے کہ فلک جن کے پاؤں کا تھا غبار
رہ حیات سے بھٹکے تو گرد بھی نہ ملی
وہ تیرہ بخت حقیقت میں ہے جسے ملاؔ
کسی نگاہ کے سائے کی چاندنی نہ ملی
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 312)
- Author : Anand Narayan Mull a
- مطبع : Qaumi Council Baraye-farogh Urdu (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.