Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بتاتا ہے مجھے آئینہ کیسی بے رخی سے

عرفان ستار

بتاتا ہے مجھے آئینہ کیسی بے رخی سے

عرفان ستار

MORE BYعرفان ستار

    بتاتا ہے مجھے آئینہ کیسی بے رخی سے

    کہ میں محروم ہوتا جا رہا ہوں روشنی سے

    کسے الزام دوں میں رائیگاں ہونے کا اپنے

    کہ سارے فیصلے میں نے کیے خود ہی خوشی سے

    ہر اک لمحے مجھے رہتی ہے تازہ اک شکایت

    کبھی تجھ سے کبھی خود سے کبھی اس زندگی سے

    مجھے کل تک بہت خواہش تھی خود سے گفتگو کی

    میں چھپتا پھر رہا ہوں آج اپنے آپ ہی سے

    وہ بے کیفی کا عالم ہے کہ دل یہ چاہتا ہے

    کہیں روپوش ہو جاؤں اچانک خامشی سے

    سکون خانۂ دل کے لئے کچھ گفتگو کر

    عجب ہنگامہ برپا ہے تری لب‌ بستگی سے

    تعلق کی یہی صورت رہے گی کیا ہمیشہ

    میں اب اکتا چکا ہوں تیری اس وارفتگی سے

    جو چاہے وہ ستم مجھ پر روا رکھے یہ دنیا

    مجھے یوں بھی توقع اب نہیں کچھ بھی کسی سے

    ترے ہونے نہ ہونے پر کبھی پھر سوچ لوں گا

    ابھی تو میں پریشاں ہوں خود اپنی ہی کمی سے

    رہا وہ ملتفت میری طرف اور ان دنوں میں

    خود اپنی سمت دیکھے جا رہا بے خودی سے

    کوئی خوش فکر سا تازہ سخن بھی درمیاں رکھ

    کہاں تک دل کو بہلاؤں میں تیری دل کشی سے

    کرم تیرا کہ یہ مہلت مجھے کچھ دن کی بخشی

    مگر میں تجھ سے رخصت چاہتا ہوں آج ہی سے

    وہ دن بھی تھے تجھے میں والہانہ دیکھتا تھا

    یہ دن بھی ہیں تجھے میں دیکھتا ہوں بے بسی سے

    ابھی عرفانؔ آنکھوں کو بہت کچھ دیکھنا ہے

    تمہیں بے رنگ کیوں لگنے لگا ہے سب ابھی سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے