بیان سن نہ سکا جب کوئی بیاں کی طرح
بیان سن نہ سکا جب کوئی بیاں کی طرح
سنایا حال دل زار داستاں کی طرح
یہ راز عشق ہمیشہ کو راز رہ جاتا
نگاہ کام نہ کرتی اگر زباں کی طرح
کہیں ہے بوئے تمنا گل مراد کہیں
نہال دل کا ہے پھیلاؤ گلستاں کی طرح
کسی کے خندۂ بیجا کا اب نہیں شکوہ
فغاں بھی دل سے نکلتی نہیں فغاں کی طرح
خیال میں ہیں بہاریں نگاہ میں گلشن
گزر رہی ہے قفس میں بھی آشیاں کی طرح
بنی ہے دشمن ہر آرزو وہی حسرت
لگا کے سینے سے رکھتا ہوں اس کو جاں کی طرح
جبین شوق بتائے گی لذت سجدہ
نہ دیر ہے نہ حرم ان کے آستاں کی طرح
زمانہ آج بھی ناواقف حقیقت ہے
کبھی بہار چمن ہوں کبھی خزاں کی طرح
مٹا کے ہستئ دل بھی سکون دل نہ ملا
زمیں ہے سایہ فگن سر پہ آسماں کی طرح
کبھی نہ جھک کے رہیں سر بلندیاں میری
زمیں پہ عمر گزاری ہے آسماں کی طرح
منیرؔ ان کی نظر نے بدل دیا مجھ کو
کہ اب ہنسی بھی جو آتی ہے تو فغاں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.