بیداد کش ہیں ہم کوئی بیداد گر نہیں
بیداد کش ہیں ہم کوئی بیداد گر نہیں
دل کس کو دیجئے کوئی تم سا بشر نہیں
کہتے ہیں وہ کہ بات تری معتبر نہیں
یہ بھی کنایہ ہے کہ فغاں میں اثر نہیں
للہ تیغ ناز کرو اب میان میں
بسمل ہے اک جہاں کوئی باقی بشر نہیں
تدبیر میں بھی پائے مقدر ہے درمیاں
سچ ہے کسی کے ہاتھ میں نفع و ضرر نہیں
سودائے زلف یار کا قصہ نہ پوچھئے
یہ داستاں دراز ہے کچھ مختصر نہیں
اس بت کا کس سے شکوۂ بیداد کیجئے
اس سمت کو خدائی ہے کوئی ادھر نہیں
جب تک بہائے بوسہ نہ دو گے نہ دیں گے ہم
پائے پڑے ہوئے دل و جان و جگر نہیں
مانا ابھی نہ آئے مگر وعدہ تو کیا
کیوں کر کہوں دعائے سحر میں اثر نہیں
کیا کہہ کے سوز عشق کا قصہ سنائیں ہم
آتش نہیں ہے برق نہیں ہے شرر نہیں
سر رکھ دیا ہے پاؤں پہ قاتل کے دیکھنا
آتا ہے یا وہ قابو میں یا اپنا سر نہیں
پوچھا نہ اس نے سنگ دلی سے وگرنہ کیا
حال خراب کی مرے اس کو خبر نہیں
ایمان و حب آل نبی ساتھ ہے فداؔ
بے زاد و راحلہ یہ عدم کا سفر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.