بے لوث ہو جو ایسا بشر ڈھونڈ رہے ہیں
بے لوث ہو جو ایسا بشر ڈھونڈ رہے ہیں
گویا کہ وہ صحرا میں شجر ڈھونڈ رہے ہیں
ہم اہل جنوں درد محبت کے ہیں خوگر
مرہم کی طرح زخم جگر ڈھونڈ رہے ہیں
اخلاص و محبت کے شجر کاٹنے والے
کیوں مہر و مروت کے ثمر ڈھونڈ رہے ہیں
وہ جن کے لیے تشنہ تھیں بے خواب نگاہیں
خود آج مری پیاسی نظر ڈھونڈ رہے ہیں
کرتے نہیں سیلاب مسائل کا مداوا
اخبار سبھی تازہ خبر ڈھونڈ رہے ہیں
پتھر کے مکیں رہتے ہیں پتھر کے نگر میں
سینوں میں کیوں ہم ان کے شرر ڈھونڈ رہے ہیں
دنیا کی تباہی پہ کہاں اپنی نظر ہے
ہم روز نئے علم ہنر ڈھونڈ رہے ہیں
سرکش بھی منافق بھی ہیں کرتے نہیں توبہ
شاماؔ وہ دعاؤں میں اثر ڈھونڈ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.