بجھ گئی آگ تو کمرے میں دھواں ہی رکھنا
بجھ گئی آگ تو کمرے میں دھواں ہی رکھنا
دل میں اک گوشۂ احساس زیاں ہی رکھنا
پھر اسی رہ سے ملے گی نئے ابلاغ کو سمت
شعر کو درد کا اسلوب بیاں ہی رکھنا
آہ منظر کو یہ فرفاتی ہوئی بے سفری
ساتھ پگھلے ہوئے رستوں کے نشاں ہی رکھنا
کہہ نہ سکنا بھی بہت کچھ ہے ریاضت ہو اگر
زخم ہونٹوں کے سر عجز بیاں ہی رکھنا
جیسے وہ سانحہ لمحہ بھی زمانہ بھی ہے سازؔ
یاد اس شخص کے جانے کا سماں ہی رکھنا
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 137)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.