بجھے دیے کو بھی جھک کر سلام کرتا ہوں (ردیف .. و)
بجھے دیے کو بھی جھک کر سلام کرتا ہوں
میں روشنی کا بڑا احترام کرتا ہوں
کبھی کبھی تو مری خامشی سلگتی ہے
کبھی کبھی تو میں خود سے کلام کرتا ہوں
درود پڑھتا ہوں دن بھر کسی کی فرقت میں
کسی کی آنکھ میں شب بھر قیام کرتا ہوں
شب فراق تو اتنی بھی مضمحل کیوں ہے
تجھے قبول بصد احترام کرتا ہوں
ضروری بات تو یہ ہے کہ تو ضروری ہے
اسی پہ گفتگو ساری تمام کرتا ہوں
کسی چراغ کو کرتا ہوں آنکھ میں روشن
کسی خیال کی لو سے کلام کرتا ہوں
اسے تو فکر ذرا بھی نہیں رہی میری
میں جس کے زعم میں نیندیں حرام کرتا ہوں
یہی خرابی ہے عرفانؔ میری فطرت میں
وفا کے سارے حوالوں کو عام کرتا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.