بلندی پستی فقط اپنی عمر ڈھلنے تک
بلندی پستی فقط اپنی عمر ڈھلنے تک
ہے کار جہد مسلسل تو سانس چلنے تک
جلا کے دل جسے پہنچائی روشنی شب بھر
وہ جا چکا تھا بہت دور دن نکلنے تک
جنازہ اٹھ گیا عزت کا جب مرے گھر سے
ہے اتنا باقی فقط منہ پہ خاک ملنے تک
جو آستین میں پلتے رہے پنپتے رہے
چلیں گے چال وہ ہر بار سر کچلنے تک
بھلے ہی آج کی محنت کا ہو سنہرا کل
کسے ہے صبر مگر وقت کے بدلنے تک
ابھی سے راہ پکڑ خوف کر کہ وقت قضا
نہ مل سکے گا بہانہ کوئی سنبھلنے تک
سراغ ذات سے ادراک ذات تک اشرفؔ
سفر کٹھن ہی رہا مشکلوں کے ٹلنے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.