بنیاد حسن و عشق کی پہلے رکھی گئی
بنیاد حسن و عشق کی پہلے رکھی گئی
پھر بزم کائنات کی تعمیر کی گئی
ناکامیوں کے بعد بھی ہے حوصلہ بلند
پست ہمتی کی بات نہ ہم سے سنی گئی
کہنے کو سوز عشق کی تقسیم تھی مگر
اپنے فروغ حسن کی تشہیر کی گئی
لے دے کے ایک شمع ہے وہ بھی بجھی بجھی
مرنے کے بعد بھی نہ مری بیکسی گئی
لبیک کہہ کے سوئے حرم ہو گیا رواں
نطق خلیل سے جسے آواز دی گئی
انداز دل ربائی کے جتنے دئے گئے
اتنی ہی دل دہی کی ادا چھین لی گئی
دنیا ہے اس فریب سماعت میں مبتلا
ہر اک کو ہے گماں مجھے آواز دی گئی
اس طرح زندگی کے ہوئے مرحلے تمام
ہر سنگ غم کی چوٹ برابر سہی گئی
ہمدرد و غم گسار ریاضیؔ تھے قبر تک
ہمراہ میرے صرف مری بیکسی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.