برائی کو برائی فن کو فن کہنا ہی پڑتا ہے
برائی کو برائی فن کو فن کہنا ہی پڑتا ہے
جو حق ہے وہ سر دار و رسن کہنا ہی پڑتا ہے
کبھی پوچھی نہ اہل انجمن کی بات بھی تم نے
تمہیں اس پر بھی روح انجمن کہنا ہی پڑتا ہے
نظر آتی ہے اپنی پارسائی شیخ کو عصیاں
تری انگڑائی کو توبہ شکن کہنا ہی پڑتا ہے
شکار سرد مہرئ وطن ہوں یہ تو برحق ہے
مگر اپنے وطن کو تو وطن کہنا ہی پڑتا ہے
جنہیں اپنا کبھی کہتے تھے ہم ان کو ہی بیگانہ
بہ فیض گردش چرخ کہن کہنا ہی پڑتا ہے
سرور بادۂ ہستی کو اس دور تباہی میں
شہید تلخیٔ کام و دہن کہنا ہی پڑتا ہے
بلا سے رہبران عصر مجھ کو بے ادب سمجھیں
مجھے ہر راہزن کو راہزن کہنا ہی پڑتا ہے
کہیں سوز غم پنہاں سے زنجیریں پگھلتی ہیں
اسے دیوانوں کا دیوانہ پن کہنا ہی پڑتا ہے
خزاں کا لال ہو یا فصل گل کی گود کا پالا
چمن کو تو بہر صورت چمن کہنا ہی پڑتا ہے
اجالے ظلمتوں کی لاش پر تخلیق ہوتے ہیں
سحر کو شب کی میت کا کفن کہنا ہی پڑتا ہے
جہاں تخلیق پر پابندیاں ہوں فکر پر پہرے
اسے دار و رسن کی انجمن کہنا ہی پڑتا ہے
خفا ہیں ہوش مندان جہاں پر جوش وحشت میں
جو آ جاتا ہے لب پر اے حسنؔ کہنا ہی پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.