بت خانہ سنگ راہ ہے جس کوئے یار کا
بت خانہ سنگ راہ ہے جس کوئے یار کا
کعبہ بھی اک نشاں ہے اسی رہ گزار کا
ادنیٰ سا عکس ہے رخ رنگین یار کا
عالم بنا ہوا ہے مرقع بہار کا
مجھ کو تو شوق سجدہ میں یہ بھی نہیں خبر
سنگ در رقیب ہے یا قصر یار کا
رحمت بھی تیرے ساتھ ہے بخشش بھی تیرے ساتھ
پھر خوف کیا ہے پرسش روز شمار کا
ہو جائیں ایک کافر و دیں دار کس طرح
جلوہ الگ الگ ہے رخ و زلف یار کا
زاہد تمام تقویٰ و طامات چھوڑ دے
قائل اگر ہے رحمت پروردگار کا
تصویر بھی نہ اس کی تصور میں کھنچ سکی
ادنیٰ سا یہ کمال ہے شوخئ یار کا
فقرے غضب کے لکھے ہیں خط کے جواب میں
گویا قلم سے کام لیا ذوالفقار کا
کر دوں نہ غرق جام دل بے قرار کو
جھگڑا چکا ہی دوں نہ دل بے قرار کا
شان کرم کو اس کی گوارا نہیں کبھی
مایوس ہو کے لوٹنا امیدوار کا
پیر مغاں سا پیر ہو شاغلؔ کا معتقد
پھر ذکر و شغل دیکھ مے خوش گوار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.