چاند جس وقت ڈھلنے لگتا ہے
چاند جس وقت ڈھلنے لگتا ہے
گھر میں سورج نکلنے لگتا ہے
پہلے پڑتی ہے دھوپ جسموں پر
پھر تو سایہ بھی جلنے لگتا ہے
وحشت غم اترنے لگتی ہے
ایک خطرہ جو ٹلنے لگتا ہے
ایک پتھر میں جان ہے سب کی
پھر وہ پتھر پگھلنے لگتا ہے
سارا منظر بدل سا جاتا ہے
جب وہ پہلو بدلنے لگتا ہے
پاؤں رکھتا ہے اپنے جھیل میں وہ
اور پانی ابلنے لگتا ہے
دو قدم جس کے ساتھ چلتا ہوں
وہ ہی رستہ بدلنے لگتا ہے
لذت دید جب ادھوری ہو
چاند ہم راہ چلنے لگتا ہے
لفظ جب بازیاب ہوتے ہیں
لب پہ مصرعہ مچلنے لگتا ہے
جب ستارا ہو اوج پر عاصمؔ
کم نظر بھی اچھلنے لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.