چلی مستانوں کی ٹولی کہ اب موسم بدلتا ہے
چلی مستانوں کی ٹولی کہ اب موسم بدلتا ہے
ہے رنگوں سے بھری جھولی کہ اب موسم بدلتا ہے
چمن میں شور و غل ہے اور رنگوں کی ہیں برساتیں
برج میں آج ہے ہوری کہ اب موسم بدلتا ہے
صدا کوئل کی جب آئے شجر پہ بور بھر آئے
مہک اٹھتی ہے امرائی کہ اب موسم بدلتا ہے
بچھونے لگ گئے چھت پر ستارے عرش پر چھائے
صراحی بھی بھری رکھی کہ اب موسم بدلتا ہے
گھٹا وادی پہ گھر آتی ہوا میں تازگی لاتی
پپیہے نے صدا دے دی کہ اب موسم بدلتا ہے
کوئی بجلی کہیں چمکی کوئی بدری کہیں برسی
سہانی شام ساون کی کہ اب موسم بدلتا ہے
پڑی جو بوند بارش کی تو سوندھی مٹی مہکی یوں
چمن مہکا کلی چٹکی کہ اب موسم بدلتا ہے
چلی آتی ہیں صبحیں اب گلابی اوڑھنی پہنے
سجی پھولوں سے ہے دھرتی کہ اب موسم بدلتا ہے
ستارے مسکراتے ہیں فلک پہ جھلملاتے ہیں
ہوا میں خنکی ہے تھوڑی کہ اب موسم بدلتا ہے
کبھی جب شام ڈھل جائے ہوا جب سرد ہو جائے
بھری ہو چائے کی پیالی کہ اب موسم بدلتا ہے
امنگیں اور جواں راتیں کبھی شعلہ کبھی شبنم
پہ اب زلفوں میں ہے چاندی کہ اب موسم بدلتا ہے
وہی گل تھا وہی خوشبو مگر گلشن بنا دشمن
خزاں آئی چلی آندھی کہ اب موسم بدلتا ہے
دھنک کے رنگ بکھرا دو محبت جاگ جائے گی
زمانے کو سکھا دے گی کہ اب موسم بدلتا ہے
دلوں میں قید تھے تنہا یہ موسم چاہتوں کے سب
محبت نے صدا دے دی کہ اب موسم بدلتا ہے
گلوں سے رنگ و بو چن کر سجا لے زندگی ریشمؔ
مہکتی رات کی رانی کہ اب موسم بدلتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.