چمکانا ہے چمکائیے امکان غزل کے
کیا چیز ہیں تنقید کے بیمار دھندلکے
روشن کوئی پہلو نکل آ جائے خبر کیا
دیکھو تو ذرا درد کے انداز بدل کے
بے خود ہے پہنچ کر کوئی صحرائے الم میں
مہکی ہوئی گلشن کی فضاؤں سے نکل کے
جو لوگ سمجھتے ہیں تری راہ کو آساں
دیکھیں وہ ذرا دھار پہ تلوار کے چل کے
آتے ہیں مری سمت بہاروں کے سفینے
بے نام تصور کے جزیروں سے نکل کے
دھوتے ہیں ترے عہد محبت کی سیاہی
آنسو شب فرقت مری آنکھوں سے نکل کے
اف اس کی نظر اس کا جگر حوصلہ اس کا
رکھا ہے فسانے کو حقیقت سے بدل کے
زینے سے بہاروں کے گزرنا نہیں آساں
یہ مرحلہ دشوار ہے اے دوست سنبھل کے
جو آج رہ زیست میں ویرانے ہیں وصفیؔ
معلوم ہے تجھ کو یہ چمن زار ہیں کل کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.