کالج کا دالان نہیں ہے پیارے ظالم دنیا ہے
کالج کا دالان نہیں ہے پیارے ظالم دنیا ہے
اور یہاں سچ بولنے والا سچ میں سب سے جھوٹا ہے
میں تیرے دیدار کی خاطر آ جاتا ہوں خوابوں تک
ورنہ اس لذت کے علاوہ نیندوں میں کیا رکھا ہے
چمکیلے کپڑوں سے پرکھا مت کر انسانی لہجے
گہرے کنویں میں اجلا پانی کھرا بھی ہو سکتا ہے
وعدہ کر اے دل کش لڑکی وصل سے لے کر ہجر تلک
رشتہ چاہے جیسا بھی ہو خرچہ اپنا اپنا ہے
میں تیرے شکوے بھی جاناں بالکل ایسے سنتا ہوں
جیسے بچپن میں کوئی بچہ غور سے قصے سنتا ہے
میرے خفا ہونے پر اس کا وہ الٹا فلمی جملہ
پیار سے ڈر نہیں لگتا صاحب تھپڑ سے ڈر لگتا ہے
جب لوگو نے سودائی کی لاش اتاری تب بولے
یہ تو زندہ مر ہی چکا تھا پنکھے سے کیوں لٹکا ہے
میں اس ڈر سے کافی پینے تیرے ساتھ نہیں جاتا
تجھ کو تو کافی کے بہانے مجھ سے لڑنا ہوتا ہے
مجھ کو بونے تھے دل میں اور کسی کے غم آفیؔ
لیکن دل کی سرخی زمیں پر اب تک اس کا قبضہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.