دم بدم میرا طرف دار ہوا کرتا تھا
دم بدم میرا طرف دار ہوا کرتا تھا
یہ جو دشمن ہے کبھی یار ہوا کرتا تھا
جو ترے دل سے تڑی پار ہوا کرتا تھا
مرگ تنہائی سے دو چار ہوا کرتا تھا
میں سمجھتا تھا محبت ہی مری دولت ہے
پر مرا یار سمجھدار ہوا کرتا تھا
اک مسیحائے محبت کا مطب سامنے تھا
اور میں شوق سے بیمار ہوا کرتا تھا
ہائے وہ لوگ جو کہتے تھے وہی کرتے تھے
جن کا لکھا ہوا شہکار ہوا کرتا تھا
پہلے تہذیب سے خبریں بھی پڑھی جاتی تھیں
اور اخبار بھی اخبار ہوا کرتا تھا
چشم حیراں میں لئے پھرتا ہے اپنی حسرت
خوش نصیبی کا جو معیار ہوا کرتا تھا
آنکھ بھر دیکھ لیا کرتا تھا اس کو پھر میں
آئنہ دیکھ کے سرشار ہوا کرتا تھا
یہ جو رستہ تمہیں دشوار نظر آتا ہے
چار قدموں کی مری مار ہوا کرتا تھا
اب مجھے دیکھ کے منہ پھیر لیا کرتا ہے
پہلے وہ آئنہ بردار ہوا کرتا تھا
اب تو دشمن بھی نہیں ہے وہ ہمارا عارفؔ
یار وہ یار جو دلدار ہوا کرتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.