Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوکا بھی نہیں تھا کوئی عنواں بھی نہیں تھا

خالد فتح پوری

دھوکا بھی نہیں تھا کوئی عنواں بھی نہیں تھا

خالد فتح پوری

MORE BYخالد فتح پوری

    دھوکا بھی نہیں تھا کوئی عنواں بھی نہیں تھا

    ایسے میں جئے جانے کا امکاں بھی نہیں تھا

    کیا جانئے کیا سوچ کے واں ڈوب گئے ہم

    دریا میں تو اس دم کہیں طوفاں بھی نہیں تھا

    آباد سرابوں سے سدا اس کا جہاں تھا

    صحرا مرے دل سا کبھی ویراں بھی نہیں تھا

    اک بات تھی یہ ہم اسے سوچیں کہ نہ سوچیں

    ہاں اس کے سوا مسئلۂ جاں بھی نہیں تھا

    یہ جان کے وہ رقص کیا اہل جنوں نے

    جو ہاتھ لگا ان کے گریباں بھی نہیں تھا

    ہر سانس نکلتی ہے تری یاد میں ڈوبی

    اور بھول کے جینا تجھے آساں بھی نہیں تھا

    کچھ پھول شگفتہ مرے ہونٹوں پہ سجے ہیں

    آئینہ مجھے دیکھ کے حیراں بھی نہیں تھا

    پھولوں کے لہو سے یہ چمن زار تھا روشن

    گلشن میں کہیں خار مغیلاں بھی نہیں تھا

    ہے بات بڑی جان مری کام تو آئی

    وہ قتل مجھے کر کے پشیماں بھی نہیں تھا

    ان مست نگاہوں کے اشاروں کو سمجھنا

    مشکل بھی نہیں تھا کوئی آساں بھی نہیں تھا

    دنیا یہ بھلا کیوں مرے قدموں میں پڑی ہے

    میں اس کے لئے اتنا پریشاں بھی نہیں تھا

    پلکوں کو سکھا دیتے رہ و رسم بھی خالدؔ

    تھی ہجر کی شب اور چراغاں بھی نہیں تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Sitaron Mein Chamak Baqi Hai (Pg. 43)
    • Author : Khalid Fatehpuri
    • مطبع : Khalid Fatehpuri (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے