Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوپ اور چھاؤں کی فکروں سے نکلنا ہے مجھے

گلشن بریلوی

دھوپ اور چھاؤں کی فکروں سے نکلنا ہے مجھے

گلشن بریلوی

MORE BYگلشن بریلوی

    دھوپ اور چھاؤں کی فکروں سے نکلنا ہے مجھے

    چل پڑا ہوں تو اسی راہ پہ چلنا ہے مجھے

    مجھ سے جو آگے ہیں وہ آگے نہ چلنے دیں گے

    آگے بڑھنا ہے تو پھر راہ بدلنا ہے مجھے

    ویسے اس عہد کی قدروں کا تقاضہ ہے یہی

    وقت کے ساتھ بہرحال بدلنا ہے مجھے

    میرے خوابوں کا بھرم توڑنے والے یہ بتا

    کب تلک یوںہی غم عشق میں جلنا ہے مجھے

    زندگی ایک مہکتا ہوا جادہ ہی نہیں

    صرف پھولوں پہ کیا کانٹوں پہ بھی چلنا ہے مجھے

    چاند آنگن میں نہ اترے یہ الگ بات مگر

    ایک بچے کی طرح روز مچلنا ہے مجھے

    غم کا سورج نہ ڈھلا ہے نہ ڈھلے گا شاید

    برف کی طرح شب و روز پگھلنا ہے مجھے

    میرے ماضی نے کیا ترک تعلق مجھ سے

    اب تو ہر حال میں تنہا ہی سنبھلنا ہے مجھے

    نفرت و بغض و حسد کی وہ گھٹن ہے گلشنؔ

    کچھ بھی ہو جائے یہ ماحول بدلنا ہے مجھے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے