دھوپ اور چھاؤں کی فکروں سے نکلنا ہے مجھے
دھوپ اور چھاؤں کی فکروں سے نکلنا ہے مجھے
چل پڑا ہوں تو اسی راہ پہ چلنا ہے مجھے
مجھ سے جو آگے ہیں وہ آگے نہ چلنے دیں گے
آگے بڑھنا ہے تو پھر راہ بدلنا ہے مجھے
ویسے اس عہد کی قدروں کا تقاضہ ہے یہی
وقت کے ساتھ بہرحال بدلنا ہے مجھے
میرے خوابوں کا بھرم توڑنے والے یہ بتا
کب تلک یوںہی غم عشق میں جلنا ہے مجھے
زندگی ایک مہکتا ہوا جادہ ہی نہیں
صرف پھولوں پہ کیا کانٹوں پہ بھی چلنا ہے مجھے
چاند آنگن میں نہ اترے یہ الگ بات مگر
ایک بچے کی طرح روز مچلنا ہے مجھے
غم کا سورج نہ ڈھلا ہے نہ ڈھلے گا شاید
برف کی طرح شب و روز پگھلنا ہے مجھے
میرے ماضی نے کیا ترک تعلق مجھ سے
اب تو ہر حال میں تنہا ہی سنبھلنا ہے مجھے
نفرت و بغض و حسد کی وہ گھٹن ہے گلشنؔ
کچھ بھی ہو جائے یہ ماحول بدلنا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.