دل کا شیرازہ منظم نہیں ہونے پاتا
دل کا شیرازہ منظم نہیں ہونے پاتا
ناز خود رائی مگر کم نہیں ہونے پاتا
خود پرستی کی ہوس جس میں سما جاتی ہے
وہ مکرم وہ معظم نہیں ہونے پاتا
نظم ناسور ہوا جاتا ہے دھیرے دھیرے
کارگر کوئی بھی مرہم نہیں ہونے پاتا
ایک سا رہتا ہے یہ دل کے نہاں خانے میں
بیش و کم درد شب غم نہیں ہونے پاتا
کبھی دور اور کبھی قرب لگا رہتا ہے
مستقل رشتۂ باہم نہیں ہونے پاتا
وادئ دل میں چلا آتا ہے چپکے سے کوئی
کبھی تنہائی کا عالم نہیں ہونے پاتا
چوٹ لگ جائے انہیں گل سے تو گلشن روئے
مری بربادی کا ماتم نہیں ہونے پاتا
ایڑیاں مارنے والے ہیں زمانے میں بہت
کیوں رواں چشمۂ زمزم نہیں ہونے پاتا
دست و بازوئے خلافت کو بچا لیتے اگر
سرنگوں اپنا یہ پرچم نہیں ہونے پاتا
جو بھی آتا ہے ہوا دے کے چلا جاتا ہے
کوئی شعلہ کبھی شبنم نہیں ہونے پاتا
یاد رکھ شادؔ کبھی حق و صداقت کا چراغ
صرصر وقت سے مدھم نہیں ہونے پاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.