دنیائے خرابات سے پہلے بھی کہیں تھا
دنیائے خرابات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں اپنی ملاقات سے پہلے بھی کہیں تھا
عالم تو ابھی کل کے ہیں تخلیق مرے دوست
میں ارض و سماوات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں آج بھی ہوں کل بھی کہیں ہوں گا یقیناً
اور عرصۂ اوقات سے پہلے بھی کہیں تھا
کہتے تھے ملائک کہ یہ انسان ہے فتنہ
یعنی کہ میں خدشات سے پہلے بھی کہیں تھا
لوگوں کو تو ادراک مرا آج ہوا ہے
میں ساری خرافات سے پہلے بھی کہیں تھا
ہر شے کی مرے دم سے ہی پہچان ہوئی ہے
میں کشف و کرامات سے پہلے بھی کہیں تھا
میں حضرت انسان انا العشق انا الحسن
آدم کی حکایات سے پہلے بھی کہیں تھا
ہر چیز مرے واسطے رقصاں ہے جہاں کی
میں محفل و نغمات سے پہلے بھی کہیں تھا
جس رات خدا پاک نے اقرار لیا تھا
تحسینؔ میں اس رات سے پہلے بھی کہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.