دور نظروں سے جو ہو رہے ہیں ابھی ایک دن وہ نظارے پلٹ آئیں گے
دور نظروں سے جو ہو رہے ہیں ابھی ایک دن وہ نظارے پلٹ آئیں گے
غم کا سیلاب جس دم اتر جائے گا سارے ٹوٹے کنارے پلٹ آئیں گے
چاہتوں نے کتر ڈالے ہیں ان کے پر اب نہ جا پائیں گے یہ پرندے کہیں
پیار کے موتی جوں ہی لٹائے گا تو یہ محبت کے مارے پلٹ آئیں گے
ہاجرہ سی اگر ہے تری جستجو مہرباں تجھ پہ صحرا بھی ہو جائے گا
پیاس تیری بجھانے کو اے تشنہ لب میٹھے پانی کے دھارے پلٹ آئیں گے
زندگانی کا موسم مرے دوستو ایک جیسا ہمیشہ تو رہتا نہیں
آئے ہیں بن بلائے جو رنج و الم دن خوشی کے بھی پیارے پلٹ آئیں گے
اس کے رحم و کرم پر ہے مجھ کو یقیں میری دنیا بھی اک دن وہ چمکائے گا
نور بکھرے گا دل کی زمیں پر ضرور آسماں پر ستارے پلٹ آئیں گے
جو نہ فرقہ پرستی حسد دشمنی اور تعصب کو جڑ سے مٹایا گیا
ڈر ہے جھلسانے کو آشتی کی فضا نفرتوں کے شرارے پلٹ آئیں گے
میں نہیں جانتا میں کہاں تھا مگر شادؔ سرگوشیاں کر رہا تھا کوئی
جا رہے ہیں فلک سے جو سوئے زمیں حشر کے دن وہ سارے پلٹ آئیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.