احساس کی قندیل وہ جلنے نہیں دیتا
احساس کی قندیل وہ جلنے نہیں دیتا
افکار کو اشعار میں ڈھلنے نہیں دیتا
وہ چشمۂ جذبات ابلنے نہیں دیتا
آنکھوں سے مری اشک نکلنے نہیں دیتا
گرداب بلا حد سے نکلنے نہیں دیتا
چاہوں جو سنبھلنا تو سنبھلنے نہیں دیتا
انداز انا ہے کہ یہ احساس ندامت
جو ذات کے صحرا سے نکلنے نہیں دیتا
نالاں ہے مرے ذہن سے خورشید تمنا
جو برف جمی ہے وہ پگھلنے نہیں دیتا
گھیرے ہے مجھے ترک تعلق کا وہ لمحہ
موسم کی طرح رنگ بدلنے نہیں دیتا
برسوں جسے سمجھائے تھے آداب مراسم
اب مجھ کو وہی شخص سنبھلنے نہیں دیتا
ہے اس کو سلگتے ہوئے موسم سے شکایت
رخ بھی وہ ہواؤں کا بدلنے نہیں دیتا
اس دور ترقی کا یہ اعجاز ہے ساجدؔ
فرسودہ روایات پہ چلنے نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.