ایک جا حرف وفا لکھا تھا سو بھی مٹ گیا (ردیف .. ے)
ایک جا حرف وفا لکھا تھا سو بھی مٹ گیا
ظاہراً کاغذ ترے خط کا غلط بردار ہے
جی جلے ذوق فنا کی ناتمامی پر نہ کیوں
ہم نہیں جلتے نفس ہر چند آتش بار ہے
آگ سے پانی میں بجھتے وقت اٹھتی ہے صدا
ہر کوئی درماندگی میں نالہ سے ناچار ہے
ہے وہی بد مستی ہر ذرہ کا خود عذر خواہ
جس کے جلوے سے زمیں تا آسماں سرشار ہے
مجھ سے مت کہہ تو ہمیں کہتا تھا اپنی زندگی
زندگی سے بھی مرا جی ان دنوں بیزار ہے
آنکھ کی تصویر سر نامے پہ کھینچی ہے کہ تا
تجھ پہ کھل جاوے کہ اس کو حسرت دیدار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.