فکر ہستی ہے نہ احساس اجل
فکر ہستی ہے نہ احساس اجل
یہ خرد ہے یا دماغوں کا خلل
زندگی بے کشمکش ملتی نہیں
آندھیوں سے کھیل طوفانوں میں چل
چھا رہی ہیں عبرتیں ہی عبرتیں
حلقۂ اوہام ہستی سے نکل
یہ محبت کی رہ دشوار ہے
ڈگمگاتے ہیں قدم ناداں سنبھل
غم سے ہوتی ہے حقیقت آشکار
مضطرب موجوں میں کھلتا ہے کنول
وقت کی آواز سننا چاہئے
وقت کا فرمان ہوتا ہے اٹل
غم اگر قسمت میں ہو لکھا ہوا
ہوشؔ کام آتے نہیں سعی و عمل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.