فشار کرب ہستی کا تماشا کیا نہیں دیکھا
فشار کرب ہستی کا تماشا کیا نہیں دیکھا
کہیں خود جسم اپنا اور کہیں سایا نہیں دیکھا
سبب کیا ہے اچانک یوں تمہارے چیخ اٹھنے کا
مجھے لگتا ہے تم نے خواب کچھ اچھا نہیں دیکھا
بدلتے موسموں کی بھاگتے لمحوں کی آنکھوں نے
سلامت کوئی اس طوفان میں بیڑا نہیں دیکھا
بہت دیکھے یہاں اظہار کے بہتے ہوئے دریا
کنواں لیکن تخیل کا کوئی گہرا نہیں دیکھا
کوئی موسم ہو کوئی رت مگر ان سر زمینوں میں
کسی پودے کو میں نے پھولتا پھلتا نہیں دیکھا
مرے اک شعر کا اس کو دکھا دو آنکھ بھر چہرہ
اگر آنکھوں نے اس کی بوند بھر دریا نہیں دیکھا
فضائے زندگانی تھی کچھ اتنی خواب آلودہ
بچا سانسوں کا اپنی کتنا سرمایا نہیں دیکھا
بکھرتی ٹوٹتی اس کائنات زیست میں وصفیؔ
شکستہ میں نے تیری سوچ کا بجرا نہیں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.