Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فشار کرب ہستی کا تماشا کیا نہیں دیکھا

رضا وصفی

فشار کرب ہستی کا تماشا کیا نہیں دیکھا

رضا وصفی

MORE BYرضا وصفی

    فشار کرب ہستی کا تماشا کیا نہیں دیکھا

    کہیں خود جسم اپنا اور کہیں سایا نہیں دیکھا

    سبب کیا ہے اچانک یوں تمہارے چیخ اٹھنے کا

    مجھے لگتا ہے تم نے خواب کچھ اچھا نہیں دیکھا

    بدلتے موسموں کی بھاگتے لمحوں کی آنکھوں نے

    سلامت کوئی اس طوفان میں بیڑا نہیں دیکھا

    بہت دیکھے یہاں اظہار کے بہتے ہوئے دریا

    کنواں لیکن تخیل کا کوئی گہرا نہیں دیکھا

    کوئی موسم ہو کوئی رت مگر ان سر زمینوں میں

    کسی پودے کو میں نے پھولتا پھلتا نہیں دیکھا

    مرے اک شعر کا اس کو دکھا دو آنکھ بھر چہرہ

    اگر آنکھوں نے اس کی بوند بھر دریا نہیں دیکھا

    فضائے زندگانی تھی کچھ اتنی خواب آلودہ

    بچا سانسوں کا اپنی کتنا سرمایا نہیں دیکھا

    بکھرتی ٹوٹتی اس کائنات زیست میں وصفیؔ

    شکستہ میں نے تیری سوچ کا بجرا نہیں دیکھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے